کابل ائیرپورٹ دھماکوں کے بعد انخلا کے آپریشن کا مستقبل کیا ہوگا؟

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ائیرپورٹ کے قریب دھماکوں میں 12 امریکی فوجیوں سمیت 60 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
کابل میں دھماکوں کے بعد افغانستان سے انخلا کے آپریشن کے حوالے سے مختلف ممالک کے بیانات سامنے آرہے ہیں۔
برطانیہ
برطانیہ نے جمعرات کے روز کابل ائیر پورٹ پر بم حملوں کے بعد اپنا انخلا مشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ جمعرات کے روز کابل ائیرپورٹ پر خطرناک بم حملوں کے باوجود کابل سے شہریوں اور افغانوں کو نکالنے کے لیے
آپریشن جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس آپریشن کو جاری رکھیں گےاور اب ہم اس آپریشن اختتام کی طرف جارہے ہیں جبکہ ہم لوگوں کو وہاں سے جلد نکالنے کیلئے آخری حد تک جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوج کے ارکان نے انتہائی افسوسناک حملوں میں اپنی جانیں گنوائیں۔
امریکا
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل مکینزی کا کہنا ہے کہ کابل ائیرپورٹ پر حملے کے باوجود انخلا کا آپریشن جاری رہےگا، حملے کے مختلف پہلوؤں کی تحقیقات کررہے ہیں، سکیورٹی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن بھی کہہ چکے ہیں کہ 31 اگست کی ڈیڈ لائن تک امریکا انخلا کا آپریشن مکمل کرلے گا۔
فرانس
فرانس نے بھی کابل ائیرپورٹ پر بم دھماکوں کے بعد اپنے انخلا کے آپریشن کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کا کہنا ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے ارد گرد کی صورتحال اب انتہائی کشیدہ ہے جبکہ حملے کے باوجود فرانس اپنے انخلا کے آپریشن کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی دنوں سے فرانس دیگر اتحادیوں کے ساتھ اس صورتحال میں سب سے زیادہ کام کر رہا ہے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔
فرانس اب تک 115 فرانسیسی شہریوں اور 2 ہزار افغان شہریوں کو کابل سے نکال چکا ہے۔
جرمنی
جرمنی نے افغانستان میں انخلا کا آپریشن مکمل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
جرمنی کی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ جرمنی نے اپنے تمام فوجیوں کو کابل سے اپنی انخلا کی آخری پرواز کے ذریعے واپس بلا لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام فوجیوں ، وزارت خارجہ اور وفاقی پولیس کے ارکان جنہوں نے اس مشن کو ہمارے لیے محفوظ انجام تک پہنچایا ہے ان سب کو کابل سے نکال لیا گیا ہے۔
Comments
Post a Comment